سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے اختیارات محدود کرنے سے متعلق قانون پر پارلیمانی بحث کا ریکارڈ کل تک جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
عدالت نے درخواستوں پر حتمی فیصلے تک قانون کے نفاذ پر روک بھی برقرار رکھی۔
سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت 8 رکنی لارجر بینچ نے دوبارہ شروع کی، جس کا مقصد چیف جسٹس کو ازخود نوٹس لینے اور بینچ تشکیل دینے کے اختیارات کو محدود کرنا ہے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید شامل ہیں۔
سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ قائم کرنے کی درخواست دی گئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے بھی اسی طرح کی درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ حکومت کی درخواست پر ابھی سماعت نہیں ہوئی، اس پر انہوں نے استفسار کیا کہ کیا اٹارنی جنرل نے وہ دستاویزات فراہم کی ہیں جو عدالت نے گزشتہ سماعت کے دوران مانگی تھیں۔
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر بل) 2023 کا پارلیمانی ریکارڈ جمع کرایا ہے؟ جس پر انہوں نے نفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ کل تک پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ دستیاب ہوجائے گا، کیونکہ اسپیکر کے دفتر سے باضابطہ اور غیر رسمی طور پر رابطہ کیا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی آئین کا ایک اہم پہلو ہے، بنچوں کی تشکیل اور اپیلوں کے معاملات قانون میں طے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے دلیل دی کہ قانون میں بیان کردہ معاملات انتظامی نوعیت کے ہیں، سپریم کورٹ کے قواعد فل کورٹ کی جانب سے بنائے گئے ہیں، لہٰذا عدلیہ کی آزادی اور قواعد کے حوالے سے کسی بھی فیصلے یا مقدمات میں فل کورٹ شامل ہونی چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اس قانون کا اطلاق ان ججوں پر ہوگا جو اس کیس میں ملوث نہیں تھے۔
تاہم جسٹس اعجاز الاحسن نے اس سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ قانون سازی کے اختیار سے متعلق ہے نہ کہ سپریم کورٹ کے قوانین میں تبدیلی سے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مختلف بنچ باقاعدگی سے قانون سازی کے اختیارات سے متعلق مقدمات کی سماعت کرتے ہیں۔