اسلام آباد: سینیٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر نظرثانی بل 2023 کی منظوری دے دی، جس کا مقصد سپریم کورٹ کو اپنے فیصلوں خاص طور پر ازخود نوٹس کیسز پر نظر ثانی کا اختیار دینا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان الحق صدیقی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی ہنگامہ آرائی کے دوران بل پیش کیا، یہ بل پہلے ہی قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئین کے آرٹیکل 188 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کو مجلس شوریٰ کے کسی بھی ایکٹ اور سپریم کورٹ کے بنائے گئے کسی بھی قواعد کے تابع اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی بھی فیصلے یا اس کے ذریعے دیئے گئے کسی بھی حکم پر نظر ثانی کر سکتی ہے۔
گزشتہ ماہ وزیر قانون نے کہا تھا کہ اس حوالے سے پہلے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی، جس سے درخواست گزاروں کے اپیل کے حق پر خاص طور پر آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیف جسٹس کی جانب سے شروع کیے گئے مقدمات میں اثر پڑتا ہے۔
سینیٹ نے پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ ترمیمی بل 2023 اور کالام بی بی انٹرنیشنل ویمن انسٹی ٹیوٹ بنوں بل 2023 بھی منظور کرلیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الیکشن ایکٹ 2017 میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تجویز کردہ ترامیم کا جائزہ لینے کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔