گجرات کی انسداد بدعنوانی عدالت نے چوہدری پرویز الٰہی کی 23 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے اینٹی کرپشن کے دو مختلف مقدمات میں عبوری ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
پرویز الٰہی کے خلاف گجرات اور گوجرانوالہ میں مقدمات درج ہیں, دونوں معاملوں میں پی ٹی آئی کے صدر پر ترقیاتی اسکیموں میں رشوت لینے کا الزام ہے۔
گجرات کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الٰہی نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں عوام کے سامنے مسلم لیگ (ن) کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ لوگ جھوٹ بول رہے ہیں اور اعلیٰ عدلیہ کو بدنام کر رہے ہیں۔
پرویز الٰہی نے دعویٰ کیا کہ ایسا لگتا ہے کہ قانون ساز ایوانوں کا زمینی حقائق سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور پارٹی قیادت اس بات سے بخوبی آگاہ ہے کہ حکومت کیا کر رہی ہے۔
حفاظتی ضمانت کے باوجود پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر چھاپے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران پبلک پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایف آئی آر نمبر 7 میں ضمانت نہیں دی گئی۔
ایڈیشنل ڈی جی اینٹی کرپشن وقاص حسن عدالت میں پیش ہوئے، پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ پولیس اور اینٹی کرپشن نے ایف آئی آر نمبر 7 میں گرفتاری کے لیے کارروائی کی، جس پر جسٹس شیخ نے استفسار کیا کہ کیا حکام کے پاس گھر پر چھاپہ مارنے کے لیے سرچ وارنٹ ہیں؟
وکیل نے جواب دیا کہ ہمارے پاس ابھی تک سرچ وارنٹ نہیں ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اور دیگر کو کل دوبارہ جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے انہیں ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔