اسلام آباد: پی ٹی آئی اور مخلوط حکومت کے درمیان ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے، کیونکہ دونوں جماعتوں کے رہنما اسمبلیاں تحلیل کرنے اور ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کی تاریخ پر اتفاق رائے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔
اجلاس ختم ہونے کے چند گھنٹوں بعد ذرائع نے مذاکرات کی اندرونی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حکمران اتحاد انتخابات کی تاریخ پر مزید لچک دکھانے کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں فریقین نے سپریم کورٹ میں رپورٹ پیش ہونے کے بعد مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مذاکرات دوبارہ شروع ہوسکتے ہیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی کمی اور سیکیورٹی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پنجاب میں انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے کے بعد الیکشن معاملے میں سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد سرکاری حکام اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کی میز پر بیٹھ گئے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو تجویز دی کہ وہ ملک بھر میں مل کر انتخابات کرانے پر اتفاق رائے پر پہنچیں ورنہ عدالت اپنا فیصلہ سنائے گی۔
مذاکرات کے تیسرے روز کے اختتام کے بعد ذرائع نے بتایا کہ مخلوط حکومت کی نمائندگی کرنے والے وفد نے 14 مئی سے قبل اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تحریک انصاف کی تجویز کو واضح طور پر مسترد کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل اسمبلیاں تحلیل نہیں کی جاسکتیں، پی ٹی آئی نے اس پر جزوی اتفاق کیا ہے۔
مزید برآں، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے مخلوط حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمام دھڑوں کے درمیان اتحاد لائے کیونکہ حکمران اتحاد کے کچھ رہنماؤں کے بیانات اور رویوں سے دونوں فریقوں کے درمیان عدم اعتماد پیدا ہو رہا ہے۔
تحریک انصاف کے وفد کی قیادت شاہ محمود قریشی کر رہے تھے اور وفد میں فواد چوہدری اور سینیٹر علی ظفر شامل تھے۔
حکومتی ٹیم میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر تجارت نوید قمر، وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ طارق بشیر چیمہ اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی کشور زہرہ شامل ہیں۔