پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کا کہنا ہے کہ ذاتی سنگ میل انہیں پریشان نہیں کرتے اور وہ اس طرح کی کامیابیوں پر توجہ نہیں دیتے۔
3مئی کو نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ون ڈے سے قبل پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد رضوان نے کہا کہ میرے لیے ذاتی سنگ میل کوئی اہمیت نہیں رکھتا، جو چیز اہم ہے وہ وہ منصوبہ ہے جو کپتان نے ہمیں دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کپتان ہمیشہ ہمیں کارکردگی دکھانے کے لئے کہتے ہیں اور یہی واحد چیز ہے جو ہمارے لئے اہم ہے، ہر ایک کی اپنی رائے ہے اور ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔
24 اپریل کو راولپنڈی میں نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں پاکستان کی شکست کے بعد وکٹ کیپر بلے باز کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
محمد رضوان 98 رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے، جس کی بدولت پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 193 رنز بنائے۔
تاہم مداحوں اور فالوورز نے دیکھا کہ رضوان اپنی دوسری ٹی ٹوئنٹی سنچری کے قریب پہنچنے کے دوران سست روی کا شکار ہوگئے، پاکستان آخری تین اوورز میں صرف 28 رنز ہی بنا سکا۔
اننگز کے آخری اوور میں عماد وسیم نے 98 رنز پر بیٹنگ کرنے والے رضوان کو اسٹرائیک دینے کی کوشش کی تاکہ وہ اپنی سنچری تک پہنچ سکیں۔
کھیل کے شائقین اور پیروکاروں کو یہ ذہنیت پسند نہیں آئی، پریس کانفرنس کے دوران اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے رضوان نے کہا کہ ڈریسنگ روم سے پیغام یہ تھا کہ 180 کے آس پاس میچ جیتنے کے لئے کافی ہوگا، لہٰذا ہماری بات چیت اس کے مطابق رنز بنانے کی تھی۔
انہوں نے واضح کیا کہ سنگل لینے کے بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی تھی، جب ہم 190 رنز کے قریب تھے تو عماد نے کہا کہ اس پچ پر یہ کافی اچھا تھا اور یہی وجہ ہے کہ وہ وہاں سنگل کے لیے گئے۔
عماد وسیم نے آخری اوور کی چوتھی ڈلیوری پر سنگل لینے کی کوشش کی، لیکن بدقسمتی سے رن آؤٹ ہو گئے، آخر میں رضوان بھی اپنی سنچری مکمل نہ کر سکے۔
محمد رضوان نے کہا کہ اگر ہم جیت جاتے، تو کوئی بھی ہماری تنقید نہ کرتا، اس کے باوجود ہم تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ہماری غلطی تھی اور تنقید درست ہے۔