متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ڈیڈ لائن میں 15 روز کی توسیع سے مردم شماری کے حوالے سے ایم کیو ایم کے مؤقف کی تصدیق ہوئی ہے۔
گزشتہ ماہ ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ حکومت کے ملازمین کی جانب سے کی جانے والی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کو مسترد کردیا تھا، جس کے بعد ادارہ شماریات پاکستان کے چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ مردم شماری کے بعد کراچی کی آبادی تین کروڑ ظاہر ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبے پر مردم شماری کی مدت میں توسیع کی گئی ہے، بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی ہیڈ آفس میں دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے خدشات درست تھے۔
انہوں نے کہا کہ جاری مردم شماری ایک قومی معاملہ ہے، 50 سال سے شہری مردم شماری کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے، صرف سندھ کے شہری علاقوں کو احتجاج، اعتراض اور اپیل کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2017 میں کراچی سمیت صوبے کے باقی حصوں کی شہری آبادی کو بڑے پیمانے پر کم شمار کیا گیا، انہیں خدشہ ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں میں مردم شماری مناسب طریقے سے نہیں ہو رہی۔