پاکستان تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کی گرفتاری کے لیے پنجاب پولیس کی بھاری نفری نے ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، جس پر پارٹی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔
پنجاب کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) کے ڈائریکٹر جنرل سہیل ظفر چٹھہ کے پولیس دستے کے ہمراہ جائے وقوعہ سے چلے جانے کے بعد چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی پولیس کارروائی رک گئی۔
سہیل ظفر چٹھہ نے سابق وزیر اعلی کی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا، انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری کے لیے آنے والی پولیس پارٹی پر پٹرول بم پھینکا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر موجود افراد کی جانب سے کی گئی جو پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے تھے۔
سہیل ظفرچٹھہ کی بطور ڈی جی اے سی ای تقرری پر پی ٹی آئی نے اعتراض کیا تھا، عمران خان کی زیر قیادت پارٹی نے رواں سال فروری میں پنجاب کی نگران حکومت کے فیصلے کو بھی عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
قبل ازیں پولیس اور اینٹی کرپشن حکام نے اپنا آپریشن جزوی طور پر روکتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اگرچہ پرویز الٰہی اپنی رہائش گاہ پر موجود نہیں ہیں، لیکن ان کے موبائل فون کی لوکیشن سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وہاں موجود ہیں۔
پولیس نے کم از کم 27 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے گھر میں کام کرنے والے ملازمین اور موقع پر احتجاج کرنے والے پی ٹی آئی کے کارکن شامل ہیں۔
یہ چھاپہ پاکستان تحریک انصاف اور پی ڈی ایم کے درمیان انتخابات کی تاریخوں پر مذاکرات کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے اپنے کارکنوں کی گرفتاریاں روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں نہ روکی گئیں تو مذاکرات پٹری سے اتر سکتے ہیں۔