اسلام آباد: پارلیمانی سیکرٹری برائے ریلوے کرن عمران ڈار نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے دوران بڑے خسارے کا سامنا کرنے کے بعد بالآخر سال 2023 کی پہلی سہ ماہی (جنوری تا مارچ) میں پی آئی اے نے تقریبا 60 ملین روپے کا منافع کمایا۔
وقفہ سوالات کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی آئی اے وقتا فوقتا حاصل کیے گئے مالی قرضوں کی مد میں 6 کروڑ روپے ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2020 اور 2021 کے دوران قومی ایئر لائن کے نقصانات میں کمی واقع ہوئی، جس کی بنیادی وجہ کوویڈ 19 کی وبا ء ہے، جس کے نتیجے میں 2020 کے دوران محدود فلائٹ آپریشن کے ساتھ ساتھ اخراجات میں کٹوتی کے اقدامات پر اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں، جن میں ملازمین کی تنخواہوں میں رضاکارانہ کمی، ریشنلائزیشن کی صلاحیت اور وبائی امراض کے دوران کارگو / چارٹر آپریشنز پر زیادہ توجہ شامل ہے۔
قبل ازیں وزارت ہوا بازی نے روزویلٹ ہوٹل نیو یارک کو دوبارہ کھولنے کی سمری پیش کی اور بتایا کہ پی آئی اے انویسٹمنٹ لمیٹڈ انتظامیہ کو نیویارک سٹی حکومت کی جانب سے تین سال کی مدت میں 200 امریکی ڈالر فی کمرے یومیہ کے حساب سے ہوٹل کو تارکین وطن کے کاروبار کے لیے استعمال کرنے کا موقع ملا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مشاورت کے بعد وزارت کی سفارشات کی منظوری دے دی اور نیویارک سٹی حکومت اور ہوٹل یونین سے مذاکرات کے لیے سیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن کی سربراہی میں چار رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی۔
ای سی سی نے پی آئی اے آئی ایل اور آر ایچ سی کو 1.145 ملین ڈالر کے فنڈز برج فنانسنگ کے طور پر استعمال کرنے کی بھی اجازت دی تاکہ ہوٹل میں دوبارہ کھولنے کا کام شروع کیا جا سکے۔