امریکہ نے تکنیکی مدد کا وعدہ کرتے ہوئے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ آئی ایم ایف کی جانب سے طلب کی گئی رکی ہوئی اصلاحات پر آگے بڑھے، کیونکہ دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک معاشی بحران کا شکار ہے۔
پاکستان نے 2019 میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج پر دستخط کیے تھے، لیکن آدھے سے بھی کم رقم جاری کی گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی انچارج ایلزبتھ ہورسٹ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے جن اصلاحات پر اتفاق کیا ہے وہ آسان نہیں ہیں، لیکن یہ ضروری ہے کہ پاکستان یہ اقدامات کرے تاکہ ملک کو مضبوط مالیاتی بنیادوں پر واپس لایا جا سکے۔
انہوں نے ولسن سینٹر تھنک ٹینک میں کہا امریکہ تکنیکی مصروفیات اور معاونت کے ذریعے پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا، خاص طور پر جب پاکستان کو ایسی پالیسیاں بنانے کی ترغیب دینے کی بات آتی ہے جو کھلے، منصفانہ اور شفاف کاروباری ماحول کو فروغ دیں۔
آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان اپنی کم ٹیکس بیس کو بڑھائے، برآمدی شعبے کے لیے ٹیکس چھوٹ ختم کرے اور کم آمدنی والے خاندانوں کی مدد کے لیے پیٹرول، بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مصنوعی طور پر کمی کرے۔
امریکہ آئی ایم ایف میں سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہے اور اس کے پاکستان کے ساتھ پیچیدہ تعلقات ہیں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ متحدہ عرب امارات نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ پاکستان کو دوطرفہ امداد کے طور پر ایک ارب ڈالر فراہم کرے گا۔
وزیر خزانہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے آئی ایم ایف سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی دو طرفہ امداد کی تصدیق کر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اب متحدہ عرب امارات کے حکام سے مذکورہ ڈپازٹ لینے کے لئے ضروری دستاویزات کی تلاش میں مصروف ہے۔