اسلام آباد:سیاسی اور جغرافیائی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے پاکستان سال 2022 میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے پروگراموں/ منصوبوں کا سب سے بڑا وصول کنندہ بن گیا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کی سالانہ رپورٹ 2022 کے مطابق 40 ممالک کو 31.8 ارب ڈالر سے زائد کی تقسیم میں سے پاکستان کو 5.58 ارب ڈالر کے قرضے ملے۔
واضح رہے کہ مجموعی طور پر 5.58 ارب ڈالر کے قرضوں میں سے پاکستان کو گزشتہ سال بینک سے 2.67 ارب ڈالر کی رعایتی فنڈنگ ملی تھی۔
منیلا میں قائم قرض دہندہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں مشاہدہ کیا کہ بینک نے ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں ابھرتے ہوئے اور جاری بحرانوں کا بروقت جواب دیا۔
اس میں کرغیز جمہوریہ، منگولیا، پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کے لیے مجموعی طور پر 2.2 بلین ڈالر کی امداد شامل ہے جو یوکرین پر روسی حملے اور پاکستان کے معاملے میں تباہ کن سیلاب سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔
مزید برآں، ایشیائی ترقیاتی بینک نے قریبی آتش فشاں پھٹنے اور اس کے بعد سونامی کے بعد ٹونگا کو ہنگامی امداد کے طور پر 10.5 ملین ڈالر اور کوکس بازار ضلع میں میانمار سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بنگلہ دیش کو 71.4 ملین ڈالر فراہم کیے۔
اس طریقہ کار کی جغرافیائی کوریج کو وسعت دیتے ہوئے ایشیائی ترقیاتی بینک نے فلپائن اور ویتنام میں انرجی ٹرانزیشن میکنزم (ای ٹی ایم) کی کوششوں کو جاری رکھا اور قازقستان اور پاکستان میں پری فزیبلٹی اسٹڈیز کا آغاز کیا۔
بھارت، انڈونیشیا، پاکستان، تھائی لینڈ اور ویتنام کا احاطہ کرنے والے ایک منصوبے کے تحت ایشیائی ترقیاتی بینک 50 ہزار سے زائد چھوٹے کاشتکاروں کی فصلوں کی انوینٹریز کی مالی اعانت، آب و ہوا کے خطرات کا جائزہ لینے اور آب و ہوا سے نمٹنے والی کاشتکاری میں خواتین کی شرکت بڑھانے میں مدد دے رہا ہے۔
پاکستان میں شدید سیلاب نے خریف (موسم گرما) کے موسمی رقبے کے ایک تہائی سے زیادہ حصے کو نقصان پہنچایا ہے، جس سے خوراک کی فراہمی میں کمی آئی ہے اور قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
افغانستان میں خشک سالی اور سیلاب نے غذائی عدم تحفظ کو مزید خراب کر دیا اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس نے پوری آبادی کو متاثر کیا۔