سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی 1:33 منٹ کی آڈیو کی شروعات خواجہ طارق رحیم اور ثاقب نثار کے درمیان ایک دوسرے کو خوش آمدید کہنے سے ہوتی ہے، جس کے بعد وہ ازخود نوٹس اور توہین عدالت کے مقدمات کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
ثاقب نثار کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ خواجہ صاحب! میں آپ سے ایک درخواست کرنا چاہتا تھا۔
خواجہ طارق رحیم نے جواب دیا جی ہاں! آگے بڑھو۔
ثاقب نثار نے کہا کہ آپ کو ایک فیصلہ دیکھنا چاہئے، یہ سات ارکان کا فیصلہ ہے، خواجہ طارق رحیم نے وضاحت طلب کی کہ کون سا فیصلہ؟
انہوں نے جواب دیا کہ یہ ہمارا ازخود نوٹس ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ سپریم کورٹ کا 2012 کا ازخود نوٹس کا فیصلہ ہے اور جو بھی وکیل اس کیس کو دیکھ رہا ہے اسے اس فیصلے کو پڑھنا چاہیے۔
خواجہ طارق رحیم نے جواب دیا کہ وہ اس فیصلے کو ضرور دیکھیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ایک اور 7 رکنی فیصلہ بھی پڑھا ہے، جس میں ایک راستہ بھی ہے۔
جس پر سابق جج نے جواب دیا کہ ہاں، میں نے بھی وہ فیصلہ پڑھا ہے اور یہی ہمارے پاس واحد راستہ ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے خواجہ طارق رحیم کو بتایا کہ یہ توہین عدالت کا واضح کیس ہے، انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ صاحب! ایک اور بات خواجہ صاحب! اگر آپ کا کوئی آدمی تیار ہے تو آپ منیر احمد خان کیس بھی استعمال کر سکتے ہیں۔
خواجہ طارق نے جواب دیا کہ ایسا بھی ہو گا۔
بیگمات ساس بچے ڈیم بابا بمقابلہ آئینِ پاکستان ، مقابلہ سخت وقت کم ! pic.twitter.com/OILsdwVgFb
— Marriyum Aurangzeb (@Marriyum_A) April 25, 2023
وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے مبینہ آڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے ثاقب نثار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سخت مقابلہ ہے، ساس اور ڈیم بابا بمقابلہ آئین پاکستان۔