پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے مشورے پر پنجاب اور خیبر پختونخوا (کے پی) کی صوبائی اسمبلیاں تحلیل کیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی موجودگی میں جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ اگر آپ انتخابات چاہتے ہیں تو اپنی حکومتیں تحلیل کردیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کا کوئی نظریہ نہیں تھا، سابق آرمی چیف نے انہیں جھوٹ بولا۔
گزشتہ سال اپریل میں تحریک عدم اعتماد کے بعد اقتدار سے بے دخل ہونے والے معزول وزیراعظم نے کہا کہ انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ نے انہیں بتایا تھا کہ باجوہ شہباز شریف کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ مشرق وسطیٰ سے تعلق رکھنے والے ایک رہنما نے انہیں ایک سال قبل بتایا تھا کہ باجوہ اب ان کے ساتھ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ اور انٹیلی جنس ایجنسی جانتی تھی کہ موجودہ حکمران قومی خزانے سے پیسہ چوری کرکے بیرون ملک لے گئے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ یہ جاننے کے باوجود، جنرل باجوہ انہیں این آر او دینے کے لئے تیار تھے، کیونکہ انہوں نے توسیع کا منصوبہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ کے پاس کوئی نظریہ ہے تو آپ خود کو ان لوگوں کو این آر او دینے کے لئے قائل نہیں کرسکتے ہیں۔
انٹرویو کے دوران عمران خان نے یہ بھی تجویز دی کہ اگر وزیر اعظم شہباز شریف قومی اسمبلی تحلیل کرتے ہیں تو جولائی میں انتخابات کرائے جائیں گے۔
معزول وزیر اعظم نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اسمبلی تحلیل کر دیتے ہیں تو جولائی میں انتخابات ہو سکتے ہیں۔