ملیریا کے عالمی دن کے موقع پر عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ملاوی میں شدید موسمی واقعات کی وجہ سے ملیریا کے انفیکشن اور اموات میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق گزشتہ سال پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے بعد ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا، جس کے بعد کیسز کی تعداد چار گنا بڑھ کر 16 لاکھ ہو گئی تھی۔
ایڈز، تپ دق اور ملیریا سے لڑنے کے لیے عالمی فنڈ کے سربراہ پیٹر سینڈز نے اے ایف پی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ملاوی میں مارچ میں آنے والے سمندری طوفان فریڈی نے چھ دنوں میں چھ ماہ کی بارش کی، جس کی وجہ سے وہاں بھی کیسز میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا، ہم نے پاکستان اور ملاوی جیسی جگہوں میں جو کچھ دیکھا ہے وہ موسمیاتی تبدیلی کے ملیریا پر پڑنے والے اثرات کا حقیقی ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب اور ملاوی کے سمندری طوفان کی وجہ سے پانی جمع ہوگیا تھا، انہوں نے کہا، ہم نے دونوں جگہوں پر ملیریا سے انفیکشن اور اموات میں بہت تیزی سے اضافہ دیکھا ہے۔
سینڈز نے کہا کہ ملیریا کا عالمی دن عام طور پر “ہماری پیش رفت کا جشن منانے” کا ایک موقع ہوتا ہے۔