ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں شدید گرمی کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے رمضان المبارک کے دوران بجلی کی فراہمی میں بڑے پیمانے پر کمی واقع ہو رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ کاشتکاروں کی جانب سے آبپاشی پمپوں کے زیادہ استعمال اور رمضان کے دوران تجارتی سرگرمیوں میں اضافے سے بھی بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔
دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں واقع آشولیا قصبے کے رہائشی منا خان کا کہنا ہے کہ بجلی کے بغیر رات کو سونا ہمارے لیے مشکل ہے اور دن بھر روزہ رکھنے کے بعد یہ اور بھی تکلیف دہ ہے۔
سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ بجلی کی قلت رات کے وقت سب سے زیادہ شدید رہی ہے۔
بندرگاہی شہر چٹاگانگ کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل اور جوٹ مینوفیکچرنگ کا مرکز میمن سنگھ بھی سب سے زیادہ متاثر ہونے والے مقامات میں شامل ہے۔
صنعت کے حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کی کٹوتی سے بنگلہ دیش کی اہم برآمدی گارمنٹس انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو وال مارٹ، گیپ انکارپوریٹڈ، ایچ اینڈ ایم، وی ایف کارپوریشن، زارا اور امریکن ایگل آؤٹ پٹرز جیسے صارفین کو سپلائی کرتی ہے۔
بنگلہ دیش گارمنٹ مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے نائب صدر شاہد اللہ عظیم نے رائٹرز کو بتایا کہ ہمیں اپنی پیداوار جاری رکھنے کے لئے کیپٹو پاور پلانٹس کو چلانے کے لئے مزید ڈیزل کی ضرورت ہوگی، اس سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوگا، لیکن خریدار زیادہ ادائیگی نہیں کریں گے۔