اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سیاسی جماعتوں کو انتخابات پر اکٹھے بیٹھنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت آج شام 4 بجے تک ملتوی کردی۔
یہ ہدایات پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کے بعد سامنے آئی ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھیں گے اور انتخابات کی تاریخ پر کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کریں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک اور مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق نے اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کی یقین دہانی کرائی۔
فاروق ایچ نائیک نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کریں گے تاکہ احتجاج ختم ہوجائے۔
خواجہ سعد رفیق نے عدالت کو بتایا کہ ہم اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر الیکشن کی تاریخ کا حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہیں، پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے بھی یہی یقین دہانی کرائی تھی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے الیکشن تاخیر کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات شروع کرنے کی کوششوں پر سراہا۔
چیف جسٹس نے جماعت اسلامی کے سربراہ سے کہا کہ آپ نے ایک اچھی پہل کی ہے۔
چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی سے استفسار کیا کہ کیا ان کی جماعت مذاکرات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے مشورے سے متفق ہے؟
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی ہمیشہ آئین پر یقین رکھتی ہے، سپریم کورٹ جو بھی حکم دے گی ہم اسے قبول کریں گے، پی ٹی آئی سمجھتی ہے کہ ملک کو آئینی بالادستی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کہاں ہیں؟ اٹارنی جنرل نے تاخیر پر عدالت سے معافی مانگی اور انہیں بتایا کہ سرکاری افسران دیر سے آئیں گے کیونکہ انہیں لگتا ہے کہ سماعت صبح ساڑھے گیارہ بجے دوبارہ شروع ہوگی۔
بعد ازاں چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت 15 منٹ کے لیے ملتوی کردی۔