پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک نے کپتان بابر اعظم سے متعلق تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں رضاکارانہ طور پر کپتانی چھوڑ دینی چاہیے۔
ایک ٹی وی پرہگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ بابر اعظم ایک عظیم بلے باز ہیں، لیکن ہم ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور بیٹنگ کی صلاحیت کو ایک ہی پیمانے پر ڈال کر ناانصافی کرتے ہیں۔
ان کا یہ تبصرہ 28 سالہ بلے باز کی قائدانہ صلاحیتوں کے بارے میں مخلوط رائے کے درمیان سامنے آیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فوری نتائج کی توقع کرنا ایک کلچر ہے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ 20 سے 25 سال پہلے کی بات ہے جب ایک کھلاڑی اپنی انفرادی کارکردگی سے میچ جیت جاتا تھا، لیکن آج ایسا نہیں ہے، کیونکہ کامیابی کے لیے ٹیم میں چار سے پانچ کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
41 سالہ کرکٹر نے کہا کہ اگر وہ بابر اعظم کی جگہ ہوتے تو وہ قیادت کے کردار سے خود کو دور کرتے اور اپنی بیٹنگ پر توجہ دیتے، اس کے بعد انہوں نے بابر اعظم کے قریبی لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ انہیں کپتانی چھوڑنے کا مشورہ دیں۔
شعیب ملک نے کہا کہ اس سے بابر اعظم کو بین الاقوامی سطح پر مزید ریکارڈ بنانے میں مدد ملے گی، کیونکہ ان پر دباؤ صرف ان کی بیٹنگ تک محدود ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی ٹیم کے کپتان کی کپتانی میں اب بھی بہتری کی ضرورت ہے اور اسے پختہ ہونے میں بہت وقت لگے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے افغانستان کے خلاف تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز کے لیے شاداب خان کو قائم مقام کپتان مقرر کیا تھا اور کپتان بابر اعظم سمیت سینئر کھلاڑیوں کو آرام دیا تھا۔