ماسکو: ماسکو کی ایک عدالت نے کریملن کے ناقد ولادیمیر کارا مرزا کو ایک چوتھائی صدی قید کی سزا سنا دی جو روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سے اپنی نوعیت کی سب سے سخت سزا ہے۔
تین بچوں کے والد اور روسی اور برطانوی پاسپورٹ رکھنے والے حزب اختلاف کے سیاست دان 41 سالہ کارا مرزا نے صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف کئی سال تک آواز اٹھائی اور مغربی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر روس اور انفرادی روسیوں پر پابندیاں عائد کریں۔
سرکاری استغاثہ نے ان پر غداری اور روسی فوج کو بدنام کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت سے ان کو 25 سال قید کی سزا دینے کی درخواست کی تھی۔
گرفتاری سے چند گھنٹے قبل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کارا مرزا نے الزام عائد کیا تھا کہ روس کو ‘قاتلوں کی حکومت’ چلا رہی ہے۔
انہوں نے امریکہ اور یورپ بھر میں تقاریر کا استعمال کرتے ہوئے ماسکو پر یوکرین میں سویلین اہداف پر بمباری کا الزام عائد کیا تھا۔
ماسکو میں امریکی سفیر لین ٹریسی نے کریملن کے نقاد ولادیمیر کارا مرزا کو جیل بھیجنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس میں تنقید کو جرم قرار دینا طاقت کی نہیں بلکہ کمزوری کی علامت ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے ولادیمیر کارا مرزا کو 25 سال قید کی سزا سنانے کا فیصلہ اس ملک میں اختلاف رائے کو خاموش کرانے کی کوشش ہے۔
لین ٹریسی نے کہا کہ امریکہ ایک ایسے روس کے لیے کام جاری رکھے گا، جہاں حکومت کی جانب سے اختلاف رائے کی اجازت ہو۔
انہوں نے کہا، ہم کارا مرزا اور ہر روسی کے اس حق کی حمایت کرتے ہیں کہ وہ اپنے ملک کی سمت میں آواز اٹھائیں۔