واشنگٹن: سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے تصدیق ملنے کے باوجود بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اب بھی مزید یقین دہانیوں کا خواہاں ہے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان عملے کی سطح کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا انتظام کرنے کی شرط پوری کرے۔
پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے جنوبی ایشیائی ملک کے اہم دوست ممالک کی جانب سے مالی امداد کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن میں قائم فنڈ پاکستانی حکام کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
وزارت خزانہ اور مرکزی بینک کے اعلیٰ حکام پر مشتمل پاکستانی وفد اس وقت آئی ایم ایف کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہے، وہ قرض پروگرام کی بحالی کے بارے میں فنڈ کے عہدیداروں کے ساتھ بھی بات چیت کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو بھی واشنگٹن جانا تھا لیکن داخلی مسائل نے انہیں دورہ منسوخ کرنے پر مجبور کیا۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ 6 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کا انتظام کرے جو کہ 350 ارب ڈالر کی معیشت کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے اب سے جون تک درکار ہے۔
واضح رہے کہ 6 ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ پر اس مفروضے پر کام کیا گیا تھا کہ رواں مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 7 ارب ڈالر کے لگ بھگ رہے گا۔
اس سے قبل رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف پر زور دیا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری کی وجہ سے بیرونی فنانسنگ کی ضرورت کو مزید کم کرکے 5 ارب ڈالر کردیا جائے، تاہم آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست مسترد کردی۔
اب تک سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر جبکہ متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے جو اب درکار رقم کو کم کرکے 3 ارب ڈالر کر دیتا ہے۔
پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر نومبر میں آئی ایم ایف کی فنڈنگ رکجانے کے بعد بمشکل ایک ماہ کی درآمدات کو پورا کرنے کے لئے گر گئے ہیں، جس کی وجہ مالیاتی پالیسی ایڈجسٹمنٹ میں خرابی ہے جب قرض دہندہ کے حکام نے فروری میں مذاکرات کے لئے اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔