وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) کے قیام کی منظوری دے دی گئی، جس کا مقصد صوبے میں انرجی ایکویٹی کو بہتر بنانا اور توانائی کی کمی کے خاتمے کیلئے سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا) قائم کرنا ہے۔
مراد علی شاہ نے کابینہ کے فیصلے کو بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دیا۔
اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، چیئرمین پی اینڈ ڈی حسن نقوی، پی ایس سی ایم فیاض جتوئی اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
وزیر توانائی امتیاز شیخ نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کو کوئلے، شمسی اور ہوا کے ساتھ ساتھ توانائی کے وسائل کی ایک پوری ویلیو چین سے نوازا گیا ہے، جس میں فضائی، زمینی اور سمندری راستوں کے ذریعے سستی رسائی ہے، جسے بجلی کی پیداوار کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے.
امتیاز شیخ نے کہا کہ صوبائی بجلی کے منصوبوں خصوصا قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو قومی فریم ورک کے اندر درپیش رکاوٹوں کی وجہ اشارتی پیداواری صلاحیت توسیعی منصوبہ 2021 (آئی جی سی ای پی 2021) میں عدم شمولیت اور وفاقی اداروں کی جانب سے مزید پروسیسنگ کا فقدان ہے۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ بجلی کی پیداوار، ترسیل، تقسیم اور ریگولیشن کے لئے ایک جامع قانونی، پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک وضع کرنا ضروری ہے تاکہ توانائی کی مساوات کو بہتر بنایا جاسکے اور صوبے سے توانائی کی غربت کا خاتمہ کیا جاسکے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ نیپرا ایکٹ 1997 کے سیکشن (7) (4) کے تحت صوبوں کو پاور ہاؤسز اور گرڈ اسٹیشنز کی تعمیر اور صوبے کے اندر استعمال کے لیے ٹرانسمیشن لائنیں بچھانے اور صوبے کے اندر بجلی کی تقسیم کے لیے ٹیرف کا تعین کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
کابینہ نے تفصیلی غور و خوض کے بعد سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔