اسلام آباد: سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کیلئے فنڈز اور سیکیورٹی اہلکاروں کی فراہمی سے متعلق رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ 11 اپریل تک اپنے انتخابی حکم سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کرے۔
ایک صفحے پر مشتمل رپورٹ میں کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایات کے مطابق 21 ارب روپے جاری نہیں کیے اور پنجاب میں نگران حکومت نے 3 لاکھ کے مطالبے کے مقابلے میں صرف 75 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کی منظوری دینے پر رضامندی ظاہر کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 4 اپریل کو الیکشن کمیشن کے 22 مارچ کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔
کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پنجاب میں انتخابات 8 اکتوبر تک ملتوی کرنے اور 14 مئی کو صوبے میں انتخابات کی تاریخ مقرر کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فیصلہ سنایا تھا۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے پیش نظر چیف جسٹس عمر عطا بندیال آج اپنے ساتھی ججز کے ساتھ اس حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر تبادلہ خیال کریں گے اور امکان ہے کہ مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے الیکشن فنڈز کی عدم فراہمی پر رپورٹ جمع کرادی کیونکہ وفاقی حکومت پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے فنڈز جاری کرنے میں ناکام رہی۔
رپورٹ ایک بند لفافے میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرائی گئی جو چیف جسٹس، جسٹس احسن اور جسٹس منیب اختر کے چیمبرز کو بھیجی گئی۔