بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں مزید مہنگائی اور بے روزگاری کی پیش گوئی کی ہے۔
بین الاقوامی قرض دہندگان نے منگل کے روز جاری ہونے والی اپنی رپورٹ ورلڈ اکنامک آؤٹ لک میں پاکستان میں پہلے سے ہی شدید مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے اور سست معاشی نمو کی پیش گوئی کی ہے اور اگلے سال پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری کے امکانات کو ظاہر کیا ہے۔
فنڈ نے یہ بھی کہا کہ مالی سال 24 میں پاکستان کی جی ڈی پی میں 0.5 فیصد کمی کے ساتھ 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جو مالی سال 22 میں 6 فیصد تھا، حکومت نے معاشی ترقی کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا تھا۔
آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال مہنگائی کی شرح دگنی یعنی 27 فیصد سے زیادہ ہے اور بے روزگاری کی شرح 7 فیصد تک ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 2.3 فیصد تک محدود رہے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئندہ سال واضح بہتری کے ساتھ جی ڈی پی گروتھ 3.5 فیصد رہے گی اور افراط زر کم ہو کر 21.9 فیصد رہ جائے گا۔
آئی ایم ایف نے مزید پیش گوئی کی ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 2.3 فیصد کے اندر رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں آئندہ سال کے لیے جی ڈی پی میں 3.5 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو نمایاں پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے۔
مزید برآں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 21.9 فیصد ہو جائے گی جو معیشت میں مثبت رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (سی اے ڈی) 2.4 فیصد رہے گا جبکہ بے روزگاری کی شرح میں 0.2 فیصد کمی متوقع ہے۔
عالمی معیشت آہستہ آہستہ کورونا وائرس کی وبا اور روس یوکرین جنگ کے منفی اثرات سے باہر آ رہی ہے۔