چین کی فوج تین روزہ فوجی مشقوں کے دوران تائیوان کا محاصرہ کرنے کی مشق کر رہی ہے۔
بیجنگ، جو تائیوان کو چین سے الگ ہونے والا صوبہ سمجھتا ہے، نے اس آپریشن کو جزیرے کی حکومت کے لئے سخت انتباہ قرار دیا ہے۔
یہ مشقیں صدر سائی انگ وین کے امریکہ کے دورے سے واپس آنے کے چند گھنٹوں بعد شروع ہوئیں۔
تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ چین کے 71 فوجی طیاروں اور نو بحری جہازوں نے آبنائے تائیوان کی درمیانی لائن عبور کی، جو چینی اور تائیوان کے علاقے کے درمیان ایک غیر سرکاری تقسیم لائن ہے۔
چین کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ فوجی مشقیں تائیوان جزیرے کے ارد گرد بیک وقت گشت اور پیش قدمی کا اہتمام کریں گی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ توپ خانے، بحری تباہ کن جہاز، میزائل کشتیاں، فضائیہ کے لڑاکا طیارے، بمبار، جیمر اور ایندھن بھرنے والے سبھی چینی فوج کی جانب سے تعینات کیے گئے ہیں۔
تائیوان خود کو ایک خودمختار ریاست سمجھتا ہے، جس کا اپنا آئین اور رہنما ہیں، لیکن چین اس جزیرے کو ایک علیحدہ صوبے کے طور پر دیکھتا ہے، جسے بالآخر بیجنگ کے کنٹرول میں لایا جائے گا-
چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ تائیوان کے ساتھ اگر ضرورت پڑی تو طاقت کے ذریعے اتحاد کو پورا کیا جانا چاہیے۔
اگرچہ چین اکثر تائیوان کے ارد گرد مشقیں کرتا رہتا ہے، لیکن اس محاصرے کو تائیوان کی صدر سائی کی بدھ کو امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میک کارتھی سے ملاقات کے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔