سندھ حکومت کے گیس تقسیم پالیسی پر نظرثانی کے مطالبے پر وفاقی حکومت نے کمیٹی بنادی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومت کے اراکین پر مشتمل کمیٹی 15 یوم میں اپنی سفارشات دیگی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے مملکتی وزیر برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے ملاقات کی، جس دوران وزیر توانائی امتیاز شیخ، وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری توانائی ابوبکر شریک ہوئے۔
ملاقات کے دوران وفاقی حکومت کی طرف سے سیکریٹری پیٹرولیم کیپٹن (ر) محمد محمود، ڈائرکیٹر گیس رشید جوکھیو شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں گیس کا بہت بحران ہے، اس وقت گیس کی لوڈشیڈنگ بھی کی جارہی ہے جس سے لوگ مشکل میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 33581 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا ہوتی ہے، سندھ 2200-2100 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کرتا ہے۔
سید مراد علی شاہنے کہا کہ پاکستان میں 62 تا 63 فیصد گیس پیداوار سندھ میں ہوتی ہے، سندھ میں گیس کی ضرورت 1700 – 1600 ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کہا کہ ضروت کے برعکس سندھ کو 600 تا 700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کی 2100 سے 2200 ایم ایم سی ایف ڈی کی پیداوار کے بدلے کل 600 تا 700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ملتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ
اس موقعہ پر مملکتی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان سے 3200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا ہوتی ہے، 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس فلڈ کے کمپریسرز کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ300 ایم ایم سی ایف ڈی میں سے 1400 پاور سیکٹر کو فراہم کی جاتی ہے، پائپ لائن سے 1600 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ایس ایس جی سی اور ایس این جی سی کو فراہم ہوتی ہے۔
وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ گیس کی کمی کی وجہ سے ہمارا انڈسٹریل سیکٹر بری طرح متاثر ہوا ہے، ہماری صنعت کا پہیہ رکتا جا رہا ہے، صوبے کی 1000 گیس کی اسکیمز منظور کی تھیں جو 11-2010 سے زیر التواء ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس جی سی والے کہتے ہیں کہ اسکیمز پر کام جلد شروع کرینگے، سندھ کا حق ہے کہ اس کو یہاں سے نکلنے والی گیس دی جائے، مقامی گیس سے درآمد شدہ آر ایل این جی تین گنا زیادہ مہنگی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ رمضان شریف میں گیس کی لوڈشیڈنگ روزہ داروں کیلئے بڑا مسئلہ ہے، سحری اور افطاری میں لوگ شدید پریشان ہوتےہیں۔
اجلاس میں گیس کے مسائل حل کرنے کے لئے کمیٹی قائم کی گئی، جس کے اراکین کے نام اگلے دو دنوں میں وفاقی اور صوبائی حکومتیں طے کرینگی۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کمیٹی اگلے 15 یوم میں اپنی اپنی تجاویز دیں گی، جس کے بعد مزید ایک اجلاس ہوگا، جس میں فیصلے ہونگے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے مملکتی وزیر پر زور دیا کہ گیس کی تقسیم پالیسی پر نظرثانی کی جائے، جو صوبہ گیس پیدا کر رہا ہے اس کو گیس ملنے چاہئے۔