اسلام آباد ہائی کورٹ نے فنڈنگ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت منسوخی کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارہ پی ٹی آئی سربراہ کو مبینہ طور پر ان کی پارٹی کو ملنے والی ممنوعہ فنڈنگ سے منسلک ہونے کا کوئی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں لگائے گئے الزامات کا عمران یا طارق شفیع سے کوئی تعلق نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عارف نقوی کی جانب سے بھیجی گئی رقم کا مجرمانہ سرگرمیوں سے کوئی تعلق ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم نے کسی بینک دستاویزات پر دستخط نہیں کیے، ایف آئی اے ضمانت منسوخی کی درخواست کے حق میں کافی ثبوت پیش نہیں کرسکی۔
ٹرائل کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی۔
ایف آئی اے کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ معلوم ہوا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے مالک عارف مسعود نقوی نے غیر قانونی طور پر حاصل کی گئی 2.12 ملین ڈالر کی رقم یو بی ایل اکاؤنٹ میں منتقل کی۔