برطانیہ میں بچوں کی پرائیویسی کے تحفظ میں ناکامی پر ٹک ٹاک پر ایک کروڑ 27 لاکھ پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
انفارمیشن کمشنر کے دفتر (آئی سی او) کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ویڈیو شیئرنگ ایپ نے ڈیٹا پروٹیکشن قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ خلاف ورزیاں مئی 2018 اور جولائی 2020 کے درمیان ہوئیں۔
ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی او کے فیصلے سے متفق نہیں ہے، یہ ریگولیٹر کی طرف سے جاری کردہ سب سے بڑے جرمانوں میں سے ایک ہے۔
تاہم، یہ اب بھی پچھلے سال آئی سی او کی دھمکیوں سے نصف ہے، ستمبر میں ٹک ٹاک کو ‘نوٹس آف انٹنٹ’ جاری گیا کیا تھا جو ممکنہ جرمانے کا پیش خیمہ ہے۔
آئی سی او کا اندازہ ہے کہ ٹک ٹاک نے 2020 میں برطانیہ میں 13 سال سے کم عمر کے 1.4 ملین بچوں کو اپنا پلیٹ فارم استعمال کرنے کی اجازت دی، حالانکہ اس کے اپنے قوانین اس عمر کے بچوں کو اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔
برطانیہ کے ڈیٹا پروٹیکشن قانون کے مطابق 13 سال سے کم عمر بچوں کو معلومات فراہم کرتے وقت ذاتی ڈیٹا استعمال کرنے والے پلیٹ فارمز کے لیے والدین کی رضامندی لازمی ہے۔
انفارمیشن کمشنر جان ایڈورڈز نے کہا اس بات کو یقینی بنانے کے لئے قوانین موجود ہیں کہ ہمارے بچے ڈیجیٹل دنیا میں اتنے ہی محفوظ ہیں جتنے وہ جسمانی دنیا میں ہیں، ٹک ٹاک نے ان قوانین کی پاسداری نہیں کی۔
اس کے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 13 سال سے کم عمر دس لاکھ افراد کو نامناسب طریقے سے پلیٹ فارم تک رسائی دی گئی اور ٹک ٹاک نے ان کا ذاتی ڈیٹا اکٹھا اور استعمال کیا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کا ڈیٹا ان کو ٹریک کرنے اور ان کی پروفائل کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے، ممکنہ طور پر ان کے اگلے ہی سکرول پر نقصان دہ، نامناسب مواد فراہم کرتا ہے۔
جان ایڈورڈز نے کہا ٹک ٹاک کو بہتر طور پر کام کرنا چاہیے تھا، ہمارا 12.7 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ ان کی ناکامیوں کے سنگین اثرات کی عکاسی کرتا ہے۔