اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹسز کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس تھامن رفعت امتیاز کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی جانب سے نیب نوٹسز کے خلاف دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔
خواجہ حارث عدالت میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکیل تھے۔
دوران سماعت عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا انہوں نے عمران خان کو ایک اور نوٹس بھیجا ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ انہوں نے سابق وزیراعظم کو یاد دہانی کا نوٹس بھیجا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب کی جانب سے بھیجے گئے نوٹسز عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی عکاسی نہیں کرتے، کیا عمران خان نیب کے سامنے پیش ہوئے؟
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم پیش نہیں ہوا لیکن تحریری طور پر نوٹس کا جواب دیا۔
عمران خان کے وکیل نے شبہ ظاہر کیا کہ نیب جاری انکوائری کو مکمل تحقیقات میں تبدیل کرسکتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ آفتاب سلطان کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے ایک روز بعد نیب نے ان کے موکلوں کو نوٹس جاری کیے تھے اور کہا تھا کہ آفتاب سلطان نے اعتراف کیا تھا کہ ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب قوانین میں ترامیم کے بعد نیب صرف 50 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کے کیسز کی سماعت کرسکتا ہے جب کہ خواجہ حارث نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق سابق وزیراعظم کی مبینہ کرپشن اس رقم سے کم ہے۔
اس تبادلے کے بعد عدالت نے درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کردیا۔