مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے کہا کہ جب بینچ ہی قبول نہیں ہے تو اس کا فیصلہ کیسے قبول ہو گا اور قبول ہونا بھی نہیں چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ ایک بینچ جس پر سب کو اعتراضات ہیں اور اور یہ ڈیمانڈ کی جا رہی ہے کہ فل کورٹ بنایا جائے جس کا فیصلہ سب کو قبول ہو گا۔
مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انتخابات کے التوا کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست کرنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف نے لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انہی بینچوں کے فیصلوں نے تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے نہیں ہونے دینے چاہئیں جو ملک و قوم کو تباہ کردے، ہمیں بینچ ہی قبول نہیں ہے تو اس کا فیصلہ کیسے قبول ہو گا۔
نواز شریف نے کہا کہ میں اپنی قوم سے کہوں گا کہ آنکھیں کھولو، آپ کے ساتھ گھناؤنا مذاق ہو رہا ہے، 2017 میں سب لوگ خوش تھے، پیٹ بھر کر روٹی ملتی تھی اور لوگ خوشی کے ساتھ گزارا کرتے تھے۔
انہوں نے 2017 میں ڈالر اور بقیہ اشیا کے اعدادوشمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس دور میں ملک میں موٹر وے بن رہے تھے، دہشت گردی ختم ہو چکی تھی، لوڈشیڈنگ ختم ہو گئی تھی۔
نواز شریف نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر تھے لیکن 2017 کے بعد ایک ایک ارب ڈالر کے لیے پاکستان کو اپنے دوستوں کے پاس درخواست کرنی پڑتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کے ساتھ گھناؤنا مذاق کیا ہے اور انہی بینچوں کے فیصلوں نے تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے اور وہی تین ججز جو اس وقت نواز شریف کو نااہل کرنے میں شامل تھے، ان میں سے تین یہی تھے کیونکہ بقیہ تو ریٹائر ہو گئے ہیں۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت ہم نے آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا تھا اور ہم خواب دیکھ رہے تھے کہ پاکستان دنیا کے 10 سے 20 سب سے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو جائے گا لیکن آج کے فیصلے پتا نہیں اس ملک کو کہاں لے کر جائیں گے۔