سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عام انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے پنجاب اور کے پی کے گورنرز سے منگل کی صبح 11 بجے تک جواب طلب کرلیا۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا الیکشن کمیشن صدر کی جانب سے دی گئی انتخابات کی تاریخ تبدیل کرسکتا ہے؟
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ وہ حقائق سے بھاگ نہیں سکتے، انتخابات صرف سازگار حالات میں ہی ہوسکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قانون اور آئین عوام کے تحفظ کے لیے بنائے گئے ہیں، ملک کی صورتحال بہت سنگین ہے اور ہر کوئی ایک دوسرے سے ٹکراؤ کا شکار نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات منصفانہ، پرامن اور شفاف ہونے چاہئیں، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد 40 دن کے لیے الیکشن ملتوی کیے گئے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ نئے اٹارنی جنرل کی تقرری نہ ہونے کی وجہ سے سماعت 2 سے 3 روز کے لیے ملتوی کی جائے، تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کر دی۔
قبل ازیں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں عام انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس منیب اختر شیخ اور جسٹس امین الدین خان شامل ہیں، سماعت سے قبل عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلا کو نوٹس ز جاری کردیئے۔
واضح رہے کہ 22 مارچ کو الیکشن کمیشن نے ملک میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم دستیابی کا حوالہ دیتے ہوئے انتخابات کو پانچ ماہ سے زائد عرصے کے لیے ملتوی کردیا تھا۔
بیرسٹر سید علی ظفر نے تحریک انصاف کی جانب سے درخواست دائر کی، جس میں استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کو 30 اپریل کو انتخابات کرانے کا حکم دیا جائے۔