بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے واضح کیا ہے کہ اس نے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے ایسی کوئی شرط نہیں رکھی ہے جو ملک کی آئینی سرگرمیوں میں مداخلت کرسکے، انتخابات کا انعقاد خالصتا اس کا اندرونی معاملہ ہے۔
آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئز کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیکیورٹی اور مالی وجوہات کی بنا پر پنجاب اسمبلی کے انتخابات پانچ ماہ سے زائد عرصے کے لیے ملتوی کر دیے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اپنے حکم میں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اس ماہ کے اوائل میں اسپیشل سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری خزانہ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کی تفصیلات کی وضاحت کی، جس میں کہا گیا تھا کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 دن کے اندر انتخابات کرائے جائیں۔
اسپیشل سیکرٹری داخلہ نے مذکورہ اجلاس کے دوران کمیشن کو آگاہ کیا کہ امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، کشیدہ سیاسی ماحول، سیاسی رہنماؤں اور سیاستدانوں کو لاحق سنگین خطرات کی وجہ سے آزاد، منصفانہ اور پرامن انتخابات ممکن نہیں ہیں۔
الیکشن کمیشن کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ صرف پولنگ کے دن تک ہی نہیں بلکہ انتخابی مہم کے پورے دور تک پھیلا ہوا ہے اور اس سے عوام کے ساتھ ساتھ رہنماؤں کو بھی دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سیکرٹری خزانہ نے کمیشن کو بتایا کہ فنڈز کی کمی اور مالی بحران کی وجہ سے ملک کو غیر معمولی معاشی بحران کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف پروگرام کی مجبوری میں ہے جس نے مالی نظم و ضبط اور خسارے کو برقرار رکھنے کے اہداف مقرر کیے ہیں اور حکومت کے لئے پنجاب کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے لئے فنڈز جاری کرنا مشکل ہوگا۔
سیکریٹری خزانہ نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ انہیں وفاقی حکومت سے ہدایات ملیں گی، وفاقی حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ ملک کی نازک معاشی صورتحال کی وجہ سے اس وقت انتخابات کے لئے فنڈز اور مرحلہ وار انتخابات کے لئے اضافی فنڈز فراہم کرنا بہت مشکل ہوگا۔
آئی ایم ایف کے نمائندے نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مجموعی سطح پر عالمی قرض دہندہ کی جانب سے مقرر کردہ اہداف کے بارے میں مقامی میڈیا کو بتایا، انہوں نے مزید کہا کہ آئینی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے اخراجات اور / یا اضافی محصولات کو بڑھانے کے لئے ترجیحات مختص کرنے یا دوبارہ ترتیب دینے کے اہداف میں مالی گنجائش موجود ہے۔