بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت نے کم آمدنی والے لوگوں کے لئے پیٹرول سبسڈی کے بارے میں عالمی قرض دہندہ سے مشورہ نہیں کیا۔
پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے افراد کے لیے سبسڈی فراہم کرنے اور امیروں کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے منصوبے پر قرض دہندہ سے مشاورت نہیں کی گئی۔
پیریز نے کہا، فنڈ کا عملہ اس اسکیم کے آپریشن، لاگت، ہدف، دھوکہ دہی اور غلط استعمال کے خلاف تحفظ، اور تخریبی اقدامات کے حوالے سے زیادہ تفصیلات طلب کر رہا ہے۔
ایک روز قبل وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے مہنگائی سے متاثرہ عوام پر پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے موٹر سائیکل سواروں اور 800 سی سی تک کی گاڑیوں کے مالکان کو 100 روپے تک سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیریز نے بلومبرگ کو بتایا، باقی ماندہ چند پوائنٹس بند ہونے کے بعد عملے کی سطح کا معاہدہ کیا جائے گا۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کم آمدنی والے افراد کو 100 روپے فی لیٹر تک پیٹرول پر سبسڈی دینے کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جامع حکمت عملی کے تحت موٹر سائیکل سواروں اور 800 سی سی تک کی گاڑیوں کے مالکان کو سبسڈی والا پیٹرول فراہم کیا جائے گا۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ 800 سی سی سے زائد گاڑیوں کے مالکان سے پوری قیمت وصول کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ رعایتی نرخوں پر ایندھن فراہم کرنے کے فیصلے پر 6 ہفتوں میں عمل درآمد کیا جائے گا، حکومت غریبوں کے لیے پیٹرول سستا کرے گی۔