اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں درج تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
یہ حکم عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر آیا ہے، جس میں گزشتہ سال اپریل میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے ان کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔
عدالت نے تمام مدعا علیہان کو 27 مارچ تک جواب دینے کا بھی حکم دیا، سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں ان کا داخلہ روک دیا گیا ہے اور اسلام آباد میں ان کے جانے کے لیے عدالت کے علاوہ کوئی اور جگہ نہیں ہے۔
وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف صرف اسلام آباد میں 47 مقدمات درج ہیں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے کچھ خفیہ ایف آئی آر بھی درج کی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آرز کو سیل نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ یہ عوامی دستاویزات ہیں۔
فواد چوہدری نے استدعا کی کہ عدالت عمران خان کے خلاف دارالحکومت میں درج تمام مقدمات کی تفصیلات طلب کرے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اختیارات کی حد تک نوٹس جاری کریں گے اور معزول وزیراعظم کے خلاف تمام مقدمات کا ریکارڈ طلب کریں گے۔