بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
ہیگ میں قائم عدالت نے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ وارنٹ ولادیمیر کے یوکرینی بچوں کے اغوا میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر جاری کیے گئے ہیں۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ روس کے صدر مبینہ طور پر بچوں کی غیر قانونی ملک بدری اور یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے بچوں کی روسی فیڈریشن کو غیر قانونی منتقلی کے جنگی جرم کے ذمہ دار ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ صدر پیوٹن بچوں کے اغوا کی انفرادی مجرمانہ ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
انھوں نے براہ راست، دوسروں کے ساتھ مل کر اور/یا دوسروں کے ذریعے ان کارروائیوں کا ارتکاب کیا تھا اور وہ ان کارروائیوں کا ارتکاب کرنے والے سویلین اور فوجی ماتحتوں پر مناسب کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔
دریں اثنا، ماسکو نے گزشتہ سال فروری میں یوکرین پر حملے کے بعد سے تمام الزامات یا مظالم کی تردید کی ہے۔
پیوٹن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ روس آئی سی سی کو تسلیم نہیں کرتا۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر کہا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے بشمول قانونی نقطہ نظر سے ہمارے ملک کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے۔
روس بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم قانون کا فریق نہیں ہے اور اس کے تحت اس کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی عالمی عدالت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کسی ایک کے رہنما کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔