توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو گرفتار کرنے کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کے بعد بڑھتی ہوئی بدامنی کو ختم کرنے کے لئے نگران پنجاب حکومت اور پی ٹی آئی نے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کے دارالحکومت لاہور میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے ایک معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔
معاہدے کے مطابق پی ٹی آئی اور انتظامیہ نے ریلیوں کے انعقاد، پی ٹی آئی سربراہ کی سیکیورٹی کی ضمانت اور دیگر قانونی معاملات کے لیے شرائط و ضوابط (ٹی او آرز) پر اتفاق کیا ہے۔
مزید برآں پی ٹی آئی نے کسی بھی گرفتاری یا سرچ وارنٹ پر عملدرآمد میں انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پی ٹی آئی نے شبلی فراز اور علی محمد خان کو اپنا نمائندہ مقرر کیا ہے جبکہ ایس ایس پی عمران کیشور پولیس کی نمائندگی کر رہے ہیں تاکہ 14 اور 15 مارچ کو ہونے والی جھڑپوں کی تحقیقات میں پولیس کے ساتھ تعاون کیا جاسکے۔
یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ عمران خان کی جماعت اتوار کے بجائے پیر کو عوامی اجتماعات کرے گی, جبکہ اجازت کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کرے گی۔ معاہدے کے مطابق پی ٹی آئی جلسے سے پانچ روز قبل انتظامیہ کو آگاہ بھی کرے گی۔
معاہدے کے مطابق پی ٹی آئی سربراہ کی سیکیورٹی سے متعلق گائیڈ لائنز پر عمل درآمد کیا جائے گا اور پارٹی سیکیورٹی کی فراہمی کے لیے متعلقہ حکام کو درخواست پیش کرے گی۔