اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اب تک کی جانے والی ریکوری کی تفصیلات طلب کرلیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید منصور علی شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں اتحادی حکومت کی جانب سے کی گئی ترامیم کے خلاف تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ نیب نے گزشتہ برسوں کے دوران ریکارڈ ریکوری کی ہے۔
عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ اب تک کی گئی ریکوری کے حجم اور اب تک وصول کی گئی رقم کہاں استعمال کی گئی ہے، اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔
عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ اب تک وفاقی یا صوبائی حکومتوں کے پاس جمع کرائی گئی رقم کے حجم کی تفصیلات پیش کی جائیں اور صوبوں کے نام بھی بتائے جائیں۔
اسی طرح عدالت نے سرکاری اداروں، بینکوں اور عوام سے لوٹی گئی رقم کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سرکاری اداروں اور حکومت سے خرد برد کی گئی رقم برآمد ہونے کے بعد انہیں واپس کردی گئی۔
چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر نیب کو آئندہ سماعت پر مکمل تفصیلات پیش کرنے کی ہدایت کی، جس کے بعد عدالت اس کا تفصیلی جائزہ لے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب قانون میں ترامیم کے بعد اب یہ اینٹی کرپشن ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ بے نامی اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق الزامات ثابت کرے۔