اسلام آباد کی ایک عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
فریقین نے منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست کی گئی تھی، لیکن ہائی کورٹ نے معزول وزیراعظم کے وکیل کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی، کیونکہ ان کی گرفتاری کا حکم قانون کے مطابق تھا۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفر اقبال نے آج کی سماعت کی، جہاں عمران خان کے وکیل نے عدالت کو دو آپشنز فراہم کیے، یا تو جاری کردہ وارنٹ کو معطل کیا جائے یا قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔
دریں اثناء لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے آج صبح 10 بجے تک پولیس آپریشن روکنے کے احکامات کے بعد خان کی زمان پارک رہائش گاہ پر صورتحال بظاہر پرسکون دکھائی دے رہی ہے۔
عدالت نے آج سماعت دوبارہ شروع کی تو اس نے واضح کیا کہ اس نے پولیس کو وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرنے سے نہیں روکا ہے اور پی ٹی آئی سے کہا کہ وہ جاری مسئلے کو حل کرے۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان تقریبا 24 گھنٹوں تک جھڑپیں ہوئیں، کیونکہ زمان پارک عملی طور پر میدان جنگ بن گیا تھا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی، جنہیں گزشتہ اپریل میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی گزشتہ سال کے اوائل میں پارلیمانی ووٹنگ میں عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد شروع ہوئی تھی۔
اس کے بعد سے انہوں نے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں، جن میں سے ایک کے دوران انہیں گولی مار کر زخمی کر دیا گیا تھا۔