جو بائیڈن انتظامیہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ایپ کے چینی مالکان سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے اپنے حصے کو ختم کرنے پر رضامند نہیں ہوتے تو وہ امریکہ سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردیں گے۔
امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق کمیٹی کے نام سے مشہور امریکی ملٹی ایجنسی پینل کی جانب سے یہ الٹی میٹم ٹک ٹاک کے چین کے ساتھ روابط اور 100 ملین سے زائد امریکی صارفین کے ساتھ ایک انتہائی مقبول سوشل میڈیا کمپنی کے بارے میں فکرمند وفاقی حکام کے درمیان طویل عرصے سے جاری مذاکرات میں ایک ممکنہ موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل نے سب سے پہلے اس درخواست کی اطلاع دی تھی، بعد ازاں ٹک ٹاک نے تصدیق کی کہ سی ایف آئی یو ایس نے کمپنی سے رابطہ کیا ہے اور کہا کہ وہ جرنل کی رپورٹ سے اختلاف نہیں کرتی۔
ٹک ٹاک نے امریکی حکومت کی درخواست کی تفصیلات پر بات کرنے سے انکار کر دیا، جس میں اس کے وقت کے بارے میں تفصیلات بھی شامل ہیں۔
ٹک ٹاک کی ترجمان مورین شناہن نے ایک بیان میں کہا کہ اگر قومی سلامتی کا تحفظ مقصد ہے تو تقسیم سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملکیت میں تبدیلی ڈیٹا کے بہاؤ یا رسائی پر کوئی نئی پابندی عائد نہیں کرے گی۔
قومی سلامتی کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ امریکی صارفین کے ڈیٹا اور سسٹمز کا شفاف، امریکی بنیاد پر تحفظ ہے، مضبوط تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ، جانچ پڑتال اور تصدیق کے ساتھ، جس پر ہم پہلے ہی عمل درآمد کر رہے ہیں۔
ٹک ٹاک دو سال سے زائد عرصے سے سی ایف آئی یو ایس کے ساتھ ایک معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے جو محکمہ خزانہ، انصاف، ہوم لینڈ سیکیورٹی، دفاع اور کامرس پر مشتمل ایک گروپ ہے، جو سیکیورٹی اور پرائیویسی خدشات کے پیش نظر ایپ کو امریکی مارکیٹ میں کام جاری رکھنے کی اجازت دے سکتا ہے۔
امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ چینی حکومت اپنے قومی سلامتی کے قوانین کو استعمال کرتے ہوئے ٹک ٹاک یا اس کی چینی سرپرست کمپنی بائٹ ڈانس پر ٹک ٹاک کے امریکی صارفین کی ذاتی معلومات حوالے کرنے کے لیے دباؤ ڈال سکتی ہے، جس سے چینی انٹیلی جنس سرگرمیوں کو فائدہ پہنچ سکتا ہے یا مہمات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔
سی ایف آئی یو ایس کی سربراہی کرنے والے محکمہ خزانہ نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔