پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کی صدر عارف علوی اور سابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے مبینہ گفتگو کی آڈیوز منظر عام پر آگئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی اایک ٓڈیو میں ڈاکٹر یاسین راشد زمان پارک کی خراب صورتحال کا صدر عارف علوی کو بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ہمارے ورکرز پیٹرول بم پھینک رہے ہیں اور آگ لگا رہے ہیں۔
یاسمین راشد نے کہا کہ خان صاحب کو سمجھائیں ورنہ لوگ اور پولیس والے مارے جائیں گے، صدر عارف علوی نے مبینہ طور پر یاسمین راشد کو جواب دیا کہ میں کچھ کرتا ہوں، میں نے اسد عمر سے تو بات کی تھی۔
اس پر یاسمین راشد نے کہا کہ یہ سب ہوا تو الیکشن ملتوی ہو جائیں گے جو ہمارا مقصد تھا، میں اس سب سے پہلی دفعہ باہر ہوں، فون تو کردئیے ہیں۔
صدر عارف علوی نے یاسمین راشد سے مبینہ طور پر کہا کہ میں دوبارہ اسد عمر سے بات کرتا ہوں، جس پر یاسمین راشد نے کہا کہ آپ شاہ جی سے بھی بات کریں۔
اس سے پہلے ایک اور متنازع آڈیو لیک میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے کلپ میں بظاہر ایک گفتگو دکھائی دے رہی ہے، جس میں دونوں بڑے رہنماؤں کو اپنی پارٹی کے سربراہ عمران خان کی ممکنہ گرفتاری پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
آڈیو کلپ میں ایک آواز سنائی دے رہی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے رہنما ہیں اور وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ تمام اراکین قومی اسمبلی (ایم این ایز) اور اراکین صوبائی اسمبلی (ایم پی ایز) کو فون کریں کہ وہ لوگوں کو زمان پارک میں لائیں۔
سابق وزیر صحت بظاہر عمران خان کا پیغام اعجاز شاہ تک پہنچا رہی ہیں، اس کے جواب میں سابق وزیر داخلہ نے ان ہدایات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ کر رہے ہیں۔
اس کے بعد یاسمین راشد نے عمران خان کے احکامات جاری کیے اور کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ وہ (ایم این ایز، ایم پی ایز) اپنا عملہ لائیں اور فوری طور پر اس مقام پر پہنچیں۔
شیخ رشید کے مطابق سابق وزیراعظم نے براہ راست پیغام دیا تھا کہ جو لوگ آنے میں ناکام رہیں گے انہیں پارٹی ٹکٹ نہیں ملے گا۔