لاہور ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ اس پہلو کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے کہ تحائف کیوں دئیے جاتے ہیں، ہم اتنے خوبصورت تو نہیں کہ کوئی بیوٹی کونٹیسٹ میں تحفہ جیت لیا ہو۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے سے متعلق 2002 سے پہلے کا ریکارڈ بھی آج ہی پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
جسٹس عاصم حفیظ کی سربراہی میں بینچ نے توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والی شخصیات کی تفصیلات فراہم کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس عاصم حفیظ نے حکم دیا کہ توشہ خانے کا 2002 سے پہلے کا ریکارڈ جس شکل میں بھی موجود ہے پیش کیا جائے۔
جسٹس عاصم نے کہا کہ عدالت مکمل جائزہ لینے کے بعد حکم جاری کرے گی، یہ بھی دیکھیں گے کہ تحفے کس نے دیے ہیں اور اس پہلو کا جائزہ لینے بھی ضروری ہے کہ تحائف کیوں دئیے جاتے ہیں۔
جسٹس عاصم حفیظ نے ریمارکس میں کہا کہ کیا تحفہ اس لیے دیا جاتا ہے کہ بدلے میں کوئی فائدہ لیا جائے، ہم اتنے خوبصورت تو نہیں کہ کوئی بیوٹی کونٹیسٹ میں تحفہ جیت لیا ہو۔