روسی بیویوں اور ماؤں کے ایک گروپ نے صدر ولادی میر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کے شوہروں اور بیٹوں کو مناسب تربیت یا رسد کے بغیر حملہ آور گروہوں میں شامل کرکے ذبح کرنے کے لئے بھیجنا بند کریں۔
آزاد روسی ٹیلی گرام چینل سوٹا کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں ان خواتین کا کہنا تھا کہ ان کے پیاروں کو مارچ کے آغاز میں حملہ آور گروپوں میں شامل ہونے پر مجبور کیا گیا، حالانکہ انھوں نے ستمبر میں ان کے متحرک ہونے کے بعد سے صرف چار دن کی تربیت حاصل کی تھی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خواتین نے روسی زبان میں ایک سائن بورڈ اٹھا رکھا ہے، ریکارڈنگ میں موجود ایک خاتون کہتی ہیں کہ ہمارے متحرک (مردوں) کو بھیڑ وں کی طرح ذبح کرنے کے لیے بھیجا جا رہا ہے، تاکہ وہ قلعہ بند علاقوں پر دھاوا بول سکیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے وطن کی خدمت کرنے کے لئے تیار ہیں، لیکن اس مہارت کے مطابق، جس کے لئے انہوں نے تربیت حاصل کی ہے، اسٹورم ٹروپرز کے طور پر نہیں۔
خواتین نے کہا کہ ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آپ ہمارے لوگوں کو لائن آف کانٹیکٹ سے واپس بلائیں اور توپ خانے والوں کو توپ خانے اور گولہ بارود فراہم کریں۔
روس کی جانب سے یوکرین کے میدان جنگ میں لڑنے کے لیے لاکھوں افراد بھیجنے کے اقدام نے اختلاف رائے اور احتجاج کو جنم دیا ہے اور بہت سے روسیوں ، خاص طور پر نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کیا ہے۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک شخص نے بتایا کہ ہم روس سے بھاگ گئے، کیونکہ ہم زندہ رہنا چاہتے ہیں، ہمیں ڈر ہے کہ ہمیں یوکرین بھیجا جا سکتا ہے۔
روسی مردوں کے اہل خانہ نے اس تحریک کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظم و ضبط کے مسائل اور درمیانے درجے کے افسران کی قیادت کی کمی، غیر موجود تربیت کے ساتھ ساتھ لاجسٹک مشکلات جیسے ناکافی یونیفارم، ناقص خوراک اور طبی سامان کی کمی جیسے مسائل سے دوچار ہے۔