9 مارچ کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ہفتہ وار مہنگائی میں 1.37 فیصد اور سال بہ سال 42.27 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو سالانہ بنیادوں پر 25 ہفتوں کی بلند ترین سطح ہے۔
ادارہ برائے شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ٹماٹر کی قیمتوں میں 12.43 فیصد، آلو 11.37 فیصد، پیاز 9.26 فیصد، چینی 5.48 فیصد اور کیلے 5.31 فیصد مہنگے ہوئے۔
کوکنگ آئل 5 لیٹر 4.27 فیصد، گندم کا آٹا 4.06 فیصد، ویجیٹیبل گھی 2.5 کلو گرام 4.01 فیصد، پرنٹڈ لان 1.00 فیصد، چائے 1.00 فیصد، تازہ دودھ 1.8 فیصد اور چائے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
دوسری جانب چکن 6.73 فیصد، لہسن 2.07 فیصد، دال مونگ 0.83 فیصد، انڈے 0.77 فیصد، دال مسور 0.50 فیصد، ایل پی جی 0.26 فیصد، لکڑی 0.12 فیصد اور دال چنے 0.05 فیصد کی قیمتوں میں بڑی کمی دیکھی گئی۔
بروکریج عارف حبیب لمیٹڈ نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر کہا کہ یہ 8 ستمبر 2022 کے بعد سے سال بہ سال سب سے زیادہ ہفتہ وار تعداد ہے۔
پنجاب اور سندھ کے زرخیز میدانی علاقوں میں بڑے پیمانے پر سیلاب کے بعد گندم کے آٹے کی قیمتوں میں اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کی وجہ سے 8 ستمبر 2022 کو پاکستان میں سالانہ 42.70 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران مہنگائی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے پاکستانی، خاص طور پر نچلے اور متوسط آمدنی والے طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
آئی ایم ایف کے تعطل کا شکار پروگرام کے ساتھ مہنگائی کے سخت اعداد و شمار نے اسٹیٹ بینک کو بھی اپنی شرح سود میں 300 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کرکے 26 سال کی بلند ترین سطح پر لے جانے پر مجبور کیا۔
پاکستان آئی ایم ایف کو 1.1 بلین ڈالر کی اہم فنڈنگ جاری کرنے پر راضی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ مہنگائی کے خدشات کی وجہ سے مرکزی بینک نے جنوری 2022 کے بعد سے اپنی شرح سود میں 10 فیصد پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔