کوئٹہ کی عدالت نے بلوچستان کے وزیر برائے تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمٰن کھیتران کی ضمانت منظور کر لی ہے جو بارکھان کے کنویں سے تین افراد کے بہیمانہ قتل کے مقدمے میں نامزد ملزمان میں سے ایک ہیں۔
سیشن عدالت نے صوبائی وزیر کی 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے پر ضمانت منظور کرلی۔
گزشتہ ماہ عدالت نے پولیس کی کرائم برانچ کو بلوچستان کے وزیر کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا تھا۔
عبدالرحمان کھیتران کو سخت سکیورٹی کے درمیان عدالت لایا گیا، پیشی سے پہلے انہوں نے فتح کا نشان بنایا، ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ ثمینہ نسرین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
بارکھان کا یہ ہولناک واقعہ اس وقت پیش آیا، جب چند روز قبل سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی، جس کے ہاتھوں میں قرآن پاک تھا۔
ویڈیو میں خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے اور اس کے بچوں کو عبدالرحمان کھیتران نے حراست میں لیا تھا، اس نے لوگوں سے درخواست کی کہ وہ اسے اور اس کے بچوں کو آزاد کرائیں۔
ابتدائی طور پر کوہلو کے رہائشی خان محمد مری نے دعویٰ کیا تھا کہ مرنے والوں میں ان کی بیوی اور دو بیٹے شامل ہیں، اس کے بعد انہوں نے الزام لگایا پانچ افراد اب بھی سردار عبدالرحمان کے قبضے میں ہیں۔
ٹرپل قتل کی کہانی نے اس وقت ڈرامائی موڑ لیا، جب ایک پولیس سرجن نے لاشوں کے پوسٹ مارٹم کے بعد انکشاف کیا کہ مرنے والوں میں سے ایک 17 سے 18 سال کی لڑکی تھی، گولی مارنے سے پہلے متوفی کی عصمت دری کی گئی اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
میڈیکو لیگل آفیسر نے کہا کہ پوسٹ مارٹم سے پتہ چلتا ہے کہ لڑکی کو سر میں تین گولیاں ماری گئیں اور اس کی شناخت چھپانے کے لئے اس کے چہرے اور گردن کو تیزاب سے مسخ کیا گیا، یہ لڑکی گران ناز نہیں بلکہ ان کی بیٹی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ دیگر دو کو بھی قتل کرنے سے پہلے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔