اسلام آباد: سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حامد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس قومی احتساب بیورو کو بھجوا دیا گیا۔
نیب راولپنڈی کے ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی دفتر کو لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے انکم ٹیکس ریکارڈ کی مکمل تفصیلات اور چکوال سے تعلق رکھنے والے کچھ نامعلوم افراد کی جانب سے دستخط شدہ دو صفحات پر مشتمل ایک شکایت موصول ہوئی ہے، جس میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف انکوائری شروع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی نیب نے فائل پر غور کیا اور اپنے سینئرز سے مشاورت کے بعد کیس واپس کرتے ہوئے ہدایت کی کہ متعلقہ حکام کی جانب سے بیورو کو باضابطہ درخواست کی جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو بھی اس پورے واقعے کا علم تھا، اب نئے چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کی تعیناتی کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ یہ کیس ملک کے سابق آئی ایس آئی سربراہ کے خلاف باضابطہ کارروائی شروع کرنے کے لیے دوبارہ نیب کو بھیج دیا جائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف تحقیقاتی ادارے انکوائری کر رہے ہیں اور میڈیا کو کیس کی پیش رفت سے آگاہ کیا جائے گا۔
وزیر داخلہ نے یہ نہیں بتایا کہ سابق آئی ایس آئی سربراہ کے خلاف کون سا سرکاری تحقیقاتی ادارہ انکوائری کر رہا ہے، انہوں نے یہ بھی نہیں بتایا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کے خلاف کیا تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل صرف ادارہ کر سکتا ہے، فوجی ٹرائل وزارت داخلہ نہیں بلکہ جنرل ہیڈکوارٹر ز کرتا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر اور چیف آرگنائزر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے جنرل (ر) فیض حمید کا کورٹ مارشل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ فیض حمید نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو دو سال تک کمزور کرکے اور چار سال تک عمران خان کی حکومت کی حمایت کرکے ملک کو غیر مستحکم کرنے میں کردار ادا کیا۔
مریم نواز نے فیض حمید کو مثالی سزا دینے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مستقبل میں کوئی بھی غیر آئینی کردار ادا کرنے کی ہمت نہ کرے۔
اسی دن (بدھ کو) ایک سینئر صحافی اور اینکر پرسن نے سوشل میڈیا پر لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کا مریم نواز کی بات پر ردعمل شیئر کیا۔
صحافی کے مطابق سابق ڈی جی آئی ایس آئی نے مریم نواز کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے جواب میں انہیں ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے یاد دلایا ہے کہ وہ 2017-18 میں صرف ایک میجر جنرل تھے اور سوال کیا کہ کیا کوئی میجر جنرل فوجی نظم و ضبط پر عمل کرتے ہوئے اپنے بل بوتے پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ سکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق فیض حمید نے مزید کہا کہ فوج میں فیصلے صرف آرمی چیف ہی کرتے تھے، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شریف خاندان کے خلاف تمام فیصلے عدالتوں نے دیے ہیں۔
سابق اسٹیبلشمنٹ کے اہم ارکان میں سے مسلم لیگ (ن) نے حال ہی میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو چھوڑتے ہوئے فیض حمید پر اپنا حملہ کیا ہے۔