وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت غیر ملکی قبضے والے علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی نگرانی کا طریقہ کار قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ قابض افواج کا احتساب کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد 1325 کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر خواتین، امن اور سلامتی (ڈبلیو پی ایس) کے موضوع پر ایک اعلیٰ سطحی مباحثے کے دوران انہوں نے کہا، خواتین اور لڑکیوں کے خلاف سب سے زیادہ مظالم اور جرائم غیر ملکی قبضے اور لوگوں کے حق خودارادیت کو دبانے کے حالات میں ہوتے ہیں۔
اس قرارداد میں تنازعات کی روک تھام، انتظام اور حل میں خواتین کی شمولیت کے مقصد سے متعدد اقدامات کا اہتمام کیا گیا ہے۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اس مباحثے کا اہتمام موزمبیق نے کیا تھا، جس کے پاس مارچ کے مہینے کے لیے 15 رکنی کونسل کی صدارت ہے، موزمبیق کے وزیر خارجہ ویرونیکا نتانیل میکامو دلہوو نے اس اجلاس کی صدارت کی۔
اپنے خطاب میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خواتین، امن اور سلامتی کی حکمت عملی اس وقت تک نامکمل اور ادھوری رہے گی، جب تک غیر ملکی قبضے میں خواتین کی حالت زار کی سنگین جہت کو سامنے اور بھرپور انداز میں حل نہیں کیا جاتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سب سے بڑھ کر قابض افواج کا احتساب ہونا چاہیے، غیر ملکی قبضے کی صورتحال میں تشدد کا اصل مقصد شہری آبادی کو دبانا تھا۔
انہوں نے مزید کہا، یہ سب سے زیادہ واضح طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں ظاہر ہوتا ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیا خواتین، امن اور سلامتی کے ایجنڈے کے مقاصد کو حاصل کرنے سے کوسوں دور ہے، خواتین اب بھی جنگ اور تنازعات کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عراق، افغانستان، یوکرین اور افریقہ میں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی چیخیں سنتے ہیں جو ان پر مسلط کردہ جنگوں کے نتائج سے دوچار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ کو روکنے، اس کے مصائب کو کم کرنے، جرائم کے لئے احتساب قائم کرنے کی حکمت عملی پر ابھی عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے.
وزیر خارجہ نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم اور کام پر عائد پابندیوں پر مایوسی کا اظہار کیا اور حکام پر زور دیا کہ وہ خواتین کی تعلیم کی بحالی کے لیے اقدامات کریں اور انہیں افغان معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کا ہر سطح کی تعلیم اور کام تک رسائی کا حق اسلامی احکامات کے مطابق ایک بنیادی حق ہے۔
انہوں نے کہا، ڈبلیو پی ایس کی حکمت عملی پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے، مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت غیر ملکی قبضے والے علاقوں میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کی نگرانی کا ایک طریقہ کار قائم کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کی قراردادوں کے دیگر اقدامات پر عمل درآمد کی بھی حمایت کرتا ہے جن میں ویمن پروٹیکشن ایڈوائزرز کی تعیناتی بھی شامل ہے۔