اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ مردم شماری کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی شدید تشویش کے بعد ادارہ شماریات کو وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کے شماریات کے ماہر ڈاکٹر نعیم الظفر اپنی ٹیم کے ہمراہ ملاقات کریں گے، جس میں مردم شماری 2023 پر ان کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔
احسن اقبال کی زیر صدارت مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتویں اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا، جس میں ڈاکٹر ظفر نے بریفنگ دی۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے چیف سیکرٹریز، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین، چیئرمین پی بی ایس اور دیگر نمائندگان نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس ہر ہفتے ہوگا، تاکہ بہتر کوآرڈینیشن اور تمام مسائل کو فوری طور پر حل کیا جاسکے۔
وزیر منصوبہ بندی نے پی بی ایس کے سربراہ کو ہدایت کی کہ وہ سندھ کے تحفظات دور کریں، وزیر اعلی شاہ نے اس فیصلے کو سراہا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت تمام صوبوں کو اعتماد میں لے کر صوبہ سندھ کے تحفظات دور کرے گی، حکومت تمام فیصلے اتفاق رائے سے کرنے پر یقین رکھتی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے پاکستان کے مستقبل پر اثرات مرتب ہوں گے اور میں کسی قسم کے تنازع کا متحمل نہیں ہوسکتا اور اس کی شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس عمل کو مکمل کرنے کے لئے تمام وسائل فراہم کر رہی ہے، کیونکہ یہ ایک قومی ایجنڈا ہے اور عام انتخابات اسی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر اس مردم شماری کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس کی شفافیت اور درستگی کو یقینی بناتے ہوئے اس عمل پر توجہ مرکوز کریں، وفاقی حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر پورے عمل کو کامیاب بنانے کی ذمہ دار ہے۔
اتوار کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے حکمران اتحاد چھوڑنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو جاری مردم شماری پر شدید تحفظات ہیں۔
انہوں نے ملک میں ڈیجیٹل مردم شماری کو ناقص عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 2018 کی مردم شماری کے نتائج پر اعتراض کیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں ہاؤسنگ مردم شماری کے نتائج میں بہت فرق ہے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ہاؤسنگ مردم شماری کے 10 فیصد کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا تھا۔
عمران خان کی قیادت والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کا نام لیے بغیر بلاول نے کہا کہ 2018 کی مردم شماری کا مقصد ایک سلیکٹڈ کو اقتدار میں لانا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ بین الصوبائی اجلاسوں میں مردم شماری پر اعتراضات اٹھاتا رہا ہے، صوبائی حکومت پہلے ہی ڈیجیٹل مردم شماری پر اپنے اعتراضات وفاقی حکومت کو بھیج چکی ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، مجھے بھی نہیں معلوم تھا کہ مردم شماری بھی آن لائن ہوگی۔