وفاقی حکومت نے نیب کے چیئرمین کو مزید بااختیار بنانے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے نیب قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی۔
سمری کے متن کے مطابق چیئرمین نیب احتساب عدالتوں سے واپس کیے گئے کیسز کو کسی اور متعلقہ کیس میں منتقل کر سکیں گے۔
سمری میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین ایسے کسی بھی کیس کی بندش کی منظوری بھی دے سکیں گے جسے ناقابل قبول قرار دیا گیا ہو۔
مزید برآں نیب کی جانب سے کیس موصول ہونے پر متعلقہ اتھارٹی کو نئے سرے سے شواہد جمع کرنے کا مینڈیٹ حاصل ہوگا۔
مجوزہ ترامیم کے مطابق کسی کیس کو ایک علاقے کی عدالت سے دوسرے علاقے میں منتقل نہیں کیا جا سکتا۔
چیئرمین نیب کی غیر موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین بطور چیئرمین اختیارات استعمال کریں گے۔
ڈپٹی چیئرمین کی غیر موجودگی میں وفاقی حکومت چیئرمین کے اختیارات نیب کے کسی بھی سینئر افسر کو تفویض کرسکتی ہے۔
سمری کے متن میں کہا گیا ہے کہ گریڈ 21 کے سول افسر، لیفٹیننٹ جنرل یا میجر جنرل کے رینک کے فوجی افسر کو ڈپٹی چیئرمین تعینات کیا جا سکتا ہے۔