اسلام آباد کی ایک عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں مسلسل پیش نہ ہونے پر 28 فروری کو سابق وزیراعظم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
زمان پارک میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے ایک افسر نے کہا کہ وہ عدالت کے حکم پر لاہور میں تھے کیونکہ عمران خان عدالت سے مسلسل غیر حاضر تھے۔
عدالتی احکامات کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کےلیے اسلام آباد پولیس کی ٹیم لاہور پہنچی ہے۔
لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔
عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
1/2
— Islamabad Police (@ICT_Police) March 5, 2023
افسر نے بتایا کہ وہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کی قیادت میں زمان پارک پہنچے ہیں، ہمیں لاہور پولیس کی طرف سے مدد فراہم کی جا رہی ہے۔
آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما کی گرفتاری کے لیے افسران زمان پارک میں موجود ہیں۔
انہوں نے کہا میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ عدالت کے احکامات پر عمل درآمد میں پولیس کی رکاوٹ نہ ڈالیں، اسلام آباد پولیس کے سربراہ نے خبردار کیا کہ ایسا کرنا جرم ہوگا۔
دریں اثنا اسلام آباد پولیس نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ وہ خان کو اپنی حفاظت میں اسلام آباد منتقل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان گرفتاری سے بچ رہے ہیں، ایس پی سابق وزیراعظم کے کمرے میں گئے لیکن وہاں انہیں نہیں ملا۔
مزید برآں زمان پارک کی طرف جانے والی تمام سڑکیں بند کردی گئی ہیں اور عمران خان کے گھر کے باہر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں۔
پولیس پہنچی تو عمران خان کے چیف آف اسٹاف سینیٹر شبلی فراز نے پی ٹی آئی سربراہ کی گرفتاری کے وارنٹ وصول کیے۔
شبلی فراز نے پولیس کو بتایا کہ سابق وزیراعظم زمان پارک میں نہیں ہیں لیکن وہ قانون کی پاسداری کریں گے۔
گرفتاری کی خبر ملتے ہی پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے کارکنوں سے زمان پارک جمع ہونے کی اپیل کی، جس کے بعد پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد چیئرمین پی ٹی آئی کی لاہور رہائش گاہ پہنچ گئی۔
Zaman Park right now
#زمان_پارک_پہنچو
#عمران_خان_ہماری_ریڈ_لائن pic.twitter.com/Sb2p36CMjX
— Babar Bhatti 🇵🇰 (@Babarbhatti22) March 5, 2023
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوئی بھی کوشش صورتحال کو مزید خراب کرے گی۔
عمران خان کی گرفتاری کی کوئ بھی کوشش حالات کو شدید خراب کر دے گی، میں اس نا اھل اور پاکستان دشمن حکومت کو خبردار کرنا چاہ رہا پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلیں اور ہوش سے کام لیں، کارکنان زمان پارک پہنچ جائیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) March 5, 2023
انہوں نے کہا کہ میں اس نااہل اور پاکستان مخالف حکومت کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلے اور سمجھداری سے کام لے۔
بعد ازاں فواد چوہدری اور پی ٹی آئی کے دیگر سینئر رہنما یاسمین راشد، اسد عمر، اعجاز چوہدری اور شاہ محمود قریشی لاہور میں عمران خان کی رہائش گاہ پہنچے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف 74 مقدمات درج ہیں جن میں سے 30 مجرمانہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں مقدمات میں عدالت میں پیش ہونا کسی انسان کے لیے ممکن نہیں ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے آئین اور معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنا چاہتی ہے، یہ فسادات پھوٹنے تھے تاکہ انتخابات کو ملتوی کیا جا سکے، یہ انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کے جاری کردہ حکم پر عمل درآمد کو روکنے کی کوشش ہے۔
فواد چوہدری نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ حکومت عمران خان کو قتل کرنے کے لیے عدالت میں پیش ہونے پر زور دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومتیں ایک ہی سکے کے مختلف رخ ہیں۔