خیبر پختونخوا کے گورنر غلام علی نے کہا ہے کہ کے پی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان 6 مارچ (پیر) کو متوقع ہے، جب صوبے کے پرنسپل سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں بھیجے گئے خط کو کھولیں گے۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر کے پی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کے پرنسپل سیکریٹری کو خط گزشتہ رات 8 بجے موصول ہوا، سیکریٹری چھٹی پر ہیں، پیر کو واپس آنے پر وہ خود خط کھولیں گے۔
واضح رہے کہ پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں بالترتیب 14 اور 18 جنوری کو تحلیل کی گئی تھیں۔ آئین کے مطابق اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد 90 دن کے اندر اندر انتخابات کرائے جانے چاہئیں۔
تاہم گورنرز کی جانب سے تاریخ تجویز کرنے سے انکار کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا، جس نے اپنے فیصلے میں صدر مملکت عارف علوی کو الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد پنجاب اور کے پی کے گورنر کو مشاورت کے بعد انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت کی۔
سپریم کورٹ کے حکم کے بعد الیکشن کمیشن نے جمعے کو مسلسل تیسرا اجلاس منعقد کرنے کے بعد گورنر خیبر پختونخوا علی کو ایک خط بھیجا، جس میں کہا گیا کہ وہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی روشنی میں ان کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔
صدر عارف علوی کو لکھے گئے ایک علیحدہ خط میں الیکشن کمیشن نے سفارش کی تھی کہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات 30 اپریل سے 7 مئی کے درمیان کرائے جائیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ صدر کی جانب سے تاریخ کے انتخاب کے بعد کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے تیار ہے۔
بعد ازاں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب میں عام انتخابات کے لیے 30 اپریل کی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔
کے پی کے گورنر نے کہا کہ صدر نے خود ہی تاریخ کا اعلان کیا، جبکہ ان کی خواہش ہے کہ ان کی، صدر عارف علوی اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ متفقہ تاریخ کا اعلان کریں۔
غلام علی نے مزید کہا کہ انہوں نے صدر سے رابطہ کیا تھا، لیکن انہوں نے پھر بھی یکطرفہ طور پر تاریخ کا اعلان کیا۔
گورنر کے پی نے کہا کہ انتظامات کرنا الیکشن کمیشن کا کام تھا، لیکن میں مجوزہ تاریخ دوں گا، سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں جو بھی تاریخ ملے گی انتخابات ہوں گے۔