اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے ریمارکس دیے ہیں کہ نام انصاف پر رکھا ہوا ہے، برطانیہ کی مثالیں دیتے ہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے، اپنے ساتھ غنڈے اور بدمعاش بھی کمرہ عدالت میں لاتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنے پر درج کیس کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں سماعت ہوئی۔
جج راجہ ناصر عباس نے جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی گزشتہ پیشی پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کی مثالیں دیتےہیں اور خود عدالت کا احترام نہیں کرتے۔ اپنے ساتھ غنڈے اور بدمعاش بھی کمرہ عدالت میں لاتے ہیں۔
فاضل جج نے مزید کہا کہ اس دن آئے تھے اور اپنے ساتھ ڈھائی ہزار بندہ بھی کمرہ عدالت لے کر آئے، نام انصاف پر رکھا ہوا ہے اور عدالت میں زندہ باد اور مردہ باد کے نعرے لگاتےہیں۔
جج نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ایک سال کی پیشی پر آئے تھے اور اپنے ساتھ دو سال کی پیشیاں لے کر چلے گئے، اب ایک سال مزید مجھے عدالتی سماعتوں میں مصروف رکھیں گے۔
عدالتی حکم کے باوجود راجن پور پولیس نے اسد عمر کو عدالت میں پیش نہیں کیا، عدالت نے آئندہ سماعت پر راجن پور پولیس کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
جج راجہ جواد عباس نے ریمارکس میں کہا کہ دہشتگردی کی دفعات کو حذف کرنے کی درخواست پر آج دلائل دیتے ہیں تو فیصلہ کرلیتے۔
جج نے پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان سے استفسار کیا کہ اگر اسد عمر اگلی تاریخ تک رہا ہو جاتے ہیں تو خود آجائیں گے؟
وکیل بابراعوان نے کہا کہ اگر یہ دہشتگردی تھی تو پولیس لائنز پشاور میں 99 لاشیں کیا تھیں، جس پر جج نے جواب دیا کہ اب تو سیاسی دہشت گردی بھی ہونا شروع ہوگئی ہے، آئندہ سماعت پر پوچھ لیتے ہیں کہ کون سی دہشتگردی کی گئی۔