اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی یقین دہانی کے بعد ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 9 روپے 91 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جمعرات کو مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کے جائزے اور آئی ایم ایف معاہدے کے تعطل پر خدشات کی وجہ سے امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں تقریبا 19 روپے کی کمی واقع ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 18.98 روپے یا 6.66 فیصد کی کمی سے 285.09 روپے پر بند ہوا۔
ای سی اے پی کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے ڈالر کی قدر میں کمی کی چند وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ ڈالر کی تجارت اسی شرح سے کرے، جس شرح سے وہ افغان سرحد کے قریب فروخت ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے الفاظ میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ انٹر بینک ریٹ یا اوپن مارکیٹ کے بجائے ہمارا اصل ریٹ گرے مارکیٹ ریٹ ہونا چاہیے۔
اس سے ایک روز قبل اسحاق ڈار نے یقین دلایا تھا کہ پاکستان اگلے ہفتے واشنگٹن میں قائم اس قرض دہندہ کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ کرے گا، کیونکہ مذاکرات ختم ہونے والے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد گزشتہ سال ستمبر میں عہدہ سنبھالنے والے وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا تھا کہ معیشت صحیح سمت میں جا رہی ہے اور انہوں نے شرپسندوں کو پاکستان کے ممکنہ ڈیفالٹ کے بارے میں افواہیں پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مخالف عناصر بدنیتی پر مبنی افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے اور تمام بیرونی واجبات بروقت ادا کرنے کے باوجود چار ہفتے پہلے کے مقابلے میں تقریبا ایک ارب ڈالر زیادہ ہیں۔
وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ختم ہونے والے ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ اگلے ہفتے تک فنڈ کے ساتھ ایس ایل اے پر دستخط ہوجائیں گے، تمام معاشی اشاریے آہستہ آہستہ درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔