انسداد دہشت گردی کے حکام نے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 11 ماہ پر محیط خفیہ کارروائیوں کے سلسلے میں 170 سے زائد انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے۔
سرکاری دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے گزشتہ سال دولت اسلامیہ (داعش)، القاعدہ، دولت اسلامیہ خراسان اور دیگر مقامی عسکریت پسند گروہوں کے کارندوں کے خلاف خفیہ کارروائیاں شروع کیں۔
سی ٹی ڈی حکام نے انکشاف کیا کہ ان کارروائیوں میں متعدد دہشت گرد مارے گئے، جنوبی پنجاب میں 40 کارروائیوں میں القاعدہ کے 22 ارکان کو گرفتار کیا گیا۔
حکام نے 35 کارروائیوں میں داعش کے 41 دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا، جبکہ انٹیلی جنس پر مبنی کارروائیوں کے نتیجے میں داعش خراسان گروپ کے چار آپریٹرز کو بھی گرفتار کیا گیا۔
سی ٹی ڈی کی ٹیموں نے پنجاب کے مختلف شہروں میں کی جانے والی کارروائیوں کے دوران تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے 89 کارندوں کو بھی گرفتار کیا۔
گرفتار ہونے والوں میں ٹی ٹی پی غازی گروپ کے 10، کالعدم لشکر جھنگوی کے 8 اور 313 بریگیڈ کا ایک رکن بھی شامل ہے۔
سی ٹی ڈی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انکشاف کیا کہ تقریبا دو درجن دہشت گرد افغانستان اور شام میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حملہ آور جنوبی پنجاب میں حساس تنصیبات کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔
سی ٹی ڈی ٹیم نے ولید آصف کو گرفتار کیا جو مبینہ طور پر القاعدہ کے لیے کام کرتا تھا، اس کی تحویل سے نوائے افغان جہاد، حاتین، کسکی فوج ہے سمیت متعدد میگزین اور دیگر مواد قبضے میں لے لیا۔
گرفتار ہونے والوں میں داعش کا مبینہ کارکن عابد حسین بھی شامل ہے، اس کی تحویل سے ایک ممنوعہ کتاب حاتین برآمد ہوئی، جبکہ اس کے پاس داعش کے جھنڈے بھی تھے۔
گرفتار ہونے والوں میں داعش کا ایک اور کارکن انس عباس بھی شامل ہے، اسلام آباد کے رہائشی حماد احمد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، جو مبینہ طور پر برصغیر پاک و ہند میں القاعدہ کا کارکن تھا۔
ملزمان کے قبضے سے 550 گرام دھماکہ خیز مواد، 6 فٹ سیفٹی فیوز، 3 ڈیٹونیٹرز، شناختی کارڈ، اے ٹی ایم کارڈ اور 4 ہزار 730 روپے برآمد ہوئے۔